زبان کی خوبصورتی شاعری کے بغیر ادھوری ہے۔
زبان کی خوبصورتی شاعری کے بغیر ادھوری ہے۔ مؤثر تدریس سے نہ صرف طلبہ میں شاعری کا ذوق پیدا ہوتا ہے بلکہ ان کی زبان دانی بھی نکھرتی ہے۔ آئیے، شاعری سکھانے کے دل چسپ اور جدید طریقے دریافت کیجیے۔
تہذیب و تمدن، علم و دانش، شعور اور عمل کی اولین بنیاد زبان ہے۔ زبان صرف اظہار یا ابلاغ کا ذریعہ نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک قوم کی دانش،شعور اور تہذیب کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔زبان انسان کو اچھے اور برے کی تمیز سکھاتی ہے،ذوق اور بد ذوقی کا فرق بتاتی ہے،استحسان اور تنقید کی قابلیت پیدا کرتی ہے۔الغرض زبان کسی بھی علم کی بنیاد ہوتی ہے۔ اگر آپ علم کی دنیا میں قدم رکھنا چاہتے ہیں تو زبان کی تحصیل اور تفہیم پر توجہ دیجیے۔ ہر زبان کو اظہار اور ابلاغ کے اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: نثر اور نظم (شاعری)۔کسی بھی زبان سے محبت سکھانے اور ذوق پیدا کرنے کے لیے نثر اور نظم کی تدریس کے دل چسپ اور جدید طریقے اختیار کرنے چاہییں۔زبان کی تدریس طلبہ کی تعلیمی، سماجی اور ذاتی زندگی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔زیرِ نظر مضمون میں ہم زبان کی تدریس کے مقاصد، نثر اور نظم کی تدریس کا فرق اور نظم(شاعری) کی تدریس کی چند دل چسپ سرگرمیوں کو پیش کریں گے۔
شاعری کی تدریس کی دل چسپ سرگرمیاں
شاعری کی تدریسی مقاصد، تدریسی اصول اور پسند ناپسند کی تفہیم کے بعد ایسے دل چسپ انداز، سرگرمیاں اور طریقے اختیار کیے جائیں جو طلبہ میں شاعری کا ذوق پیدا کریں اور ان کے ذوقِ جمالیات کی تسکین کا باعث بنے۔ہم ذیل میں چند سرگرمیاں نمونے کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ اگرچہ ان سرگرمیوں کا دائرہ کار سکول سطح پر آٹھویں جماعت تک کے طلبہ ہیں لیکن ثانوی اور اعلیٰ ثانوی (میٹرک اور انٹر سطح) کے لیے بھی مفید ثابت ہوں گی۔ نوٹ:نویں جماعت میں اشعار کی تشریح سکھانے سے قبل ان سرگرمیوں سے گزارنے سے طلبہ میں شعر فہمی پیدا ہوگی۔
سرگرمی نمبر 1:نظم کو درست وزن و آہنگ سے پڑھنا
شاعری کی تدریس کا سب سے پہلا قدم شاعری کو پڑھنا ہے اور اس کا شوق پیدا کرنا ہے، مفہوم اور تشریح کا مرحلہ اس کے بعد آتا ہے۔
شاعری میں دل چسپی پیدا کرنے کا پہلا قدم اسے خوب صورت انداز میں پیش کرنا ہے۔نظم کو درست وزن و آہنگ سے پڑھنا شاعری کی روح کو سمجھنے اور اس کی خوبصورتی کو محسوس کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ شاعری کا وزن اور آہنگ الفاظ کی ترتیب اور ان کی موسیقیت کو واضح کرتے ہیں، جس سے نظم میں ایک خاص قسم کی روانی اور دلکشی پیدا ہوتی ہے۔
نظم کو پڑھتے وقت الفاظ کا صحیح تلفظ بہت اہم ہوتا ہے تاکہ نظم کی فصاحت اور روانی برقرار رہے۔ اسی طرح، ہر مصرعے میں مناسب جگہ پر وقفہ دینا بھی ضروری ہے تاکہ نظم کا مفہوم اور جذبات صحیح طریقے سے ظاہر ہوں۔
ترنم سے پڑھنا:نظم/غزل کو ترنم سے پڑھنا یا اسے گا کر سنانا بھی ایک دل چسپ سرگرمی ہے۔نظم یا غزل کو استاد ترنم سے پڑھے یا طلبہ میں سے کسی کو دعوت دے۔ جو طلبہ نعت اور ترانے پڑھتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کیجیے۔
کرنے کے کام
مشہور شعرا کی زبانی ان کا کلام سنیے یا سنائیے۔ (یوٹیوب پر مشاعرے اور تحت اللفظ کی ویڈیوز ملاحظہ کیجیے۔)اپنی آواز میں شاعری کو ریکارڈ کیجیے اور اسے جماعت میں پیش کیجیے۔(واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر بھی پیش کیا جاسکتا ہے۔)جماعت یا سکول میں نصاب میں شامل نظموں کو ترنم سے پڑھنے کا مقابلہ کروائیے۔
سرگرمی نمبر 2:مصرعے یا شعر کا درست مفہوم اخذ کروانا
شعر کا مرکزی خیال اور اہم نکات کو پیش کیجیے اور اس کا درست مفہوم اخذ کیجیے۔پیچیدہ لسانی مسائل اور غیر ضروری تشریح سے گریز کیجیے۔
مثال
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
مفہوم:ایک روز حسن نے خدا سے سوال کیا کہ تو نے مجھے غیر فانی اور ہمیشہ رہنے والا کیوں نہ بنایا۔
حسن نے ایک روز خدا کی بارگاہ میں عرض کی، یہ جہاں جو میرے دم سے حسین ہے اسے تو نے لازوال کیوں نہ بنایا۔ (جاری ہے)
سرگرمی نمبر 3:مصرعوں کو جملوں سے ملانا/ شعر کو نثر بنانا
اشعار کو جملوں کی صورت میں ملا کر پڑھنے کی مشق کروانا یا اشعار کو نثر میں تبدیل کرنے سے بھی طلبہ میں دل چسپی کا عنصر پیدا ہوتا ہے۔
مصرعوں کو جملوں سے ملانا:دو کالم بنائیے: ایک میں مصرعے لکھیے اور دوسرے کالم میں جملے لکھیے جو مصرعوں کے مفہوم یا نثر کو بیان کریں۔
مثال:علامہ اقبالؒ کی نظم ”پرندے کی فریاد“ پڑھیے اور مصرعوں کو درست جملوں سے ملائیے۔
مصرع:شبنم کے آنسوؤں پر کلیوں کا مسکرانا
جملہ:کھلتی ہوئی کلیوں پر اوس کے قطروں کا منظر بھلا لگتا ہے۔
شعر کو نثر بنانا:اشعار /بند کو نثر بنا کر جملوں کی صورت میں لکھنا۔
مثال
بدل گئی شکل خشک وتر کی نئی تھی پوشاک ہر شجر کی
ہوانے جب عام یہ خبر کی بہار آئی، بہار آئی ب
ہار آئی، بہار آئی
نثر: ہوانے جب یہ خبر عام کی (کہ) بہار آئی تو خشک و تر کی شکل بدل گئی (اب) ہر شجر کی پوشاک نئی تھی۔